حضرت نوح علیہ السلام

erstellt am: 01.01.2017 | von: admin | Kategorie(n): ؑ قصص الانبیاء(senior), تازہ ترین (senior)


اس تحریر میں دیئے گئے حوالہ جات والدین کے لئے ہیں .اسلامی معلومات کے مقابلے کے لئے بچوں کا اس معلومات کو جاننا ضروری نہیں ہے . کسی بھی قسم کے سوالات یا تحفظات کے لئے آپ نیچے کمنٹس میں یا بذریعہ ای میل ic@pak-deutschkulturverein.de ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں .

کہانی:
حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان دس نسلوں کا فاصلہ تھا۔ یہ ایک بہت لمبا عرصہ بنتا ہے کیوں کہ حضرت نوح علیہ السلام کئی صدیاں تک زندہ رہے اور اُن سے پہلے کے لوگوں کی عمر اِس سے بھی لمبی تھی۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد کچھ لوگ ایک ﷲ کی عبادت کرتے رہے اور دوسروں کو بھی ﷲ کے راستے کی طرف بلاتے رہے مگر جب وہ نیک لوگ وفات پا گئے تو شیطان نے باقی لوگوں کو اِس بات پر اُکسانا شروع کر دیا کہ اُن اچھے لوگوں کی یاد میں اُن کے مجسمے بنائے جانے چاھیں تا کہ ہم اُن کو اور اُن کی تعلیمات کوہمیشہ یاد رکھ سکیں کہ صرف ایک ﷲ کی عبادت اور اطاعت کرنی چاہیے۔ اِس طرح لوگوں نے اُن نیک لوگوں کے مجسمے بنا کر گھروں میں اور پنچائتوں (اجتماعی ملاقات کی جگہ) میں رکھ لئے۔ مگر عبادت وہ ﷲ ہی کی کرتے رہے۔ جب یہ لوگ بھی وفات پا گئے تو شیطان نئی نسل کو بہکانے کے لئے پھر سے سرگرم ہوا اور لوگوں کومشورہ دیا کہ اِن کی عبادت کرو یہی مجسمے تو ﷲ کے مقرب اور خاص ہیں۔ ﷲ نے سارے اختیار اِن کو دے دیے ہیں اِس لئے تم اِن کی عبادت کرو اور اِن سے مَنتیں اور نذریں مانا کرو۔ یوں لوگ راہِ ہدایت سے ہٹ گئے۔

ﷲ سبحان تعالیٰ نے جو نہایت رحم والا ہے حضرت نوح علیہ السلام کو لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا تا کہ وہ انکو صحیح راستہ دکھا سکیں- وہ بہت تحمل مزاج اور بہت اچھے مقرر تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کے جھوٹے خداؤں کی پوجا چھوڑ دو اور ان لوگوں کے لئے جو جھوٹے خداؤں اور بتوں کی پوجا کرتے تھے ایک خوفناک عذاب کی خبر دی- حضرت نوح علیہ السلام نے لوگوں سے کہا کہ وہ ایک اللہ کی عبادت کریں اور نیک کام کریں- اگر لوگ ان کی اطاعت نہیں کریں گے تو ان پر ایک خوفناک عذاب نازل ہو گا ٠

جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو بتوں کی پوجا کرنے سے باز نہ آنے پر درد ناک عذاب سے خبردار کیا، تو کافر لوگ حضرت نوح علیہ السلام کی نصیحت سننے کی بجائے کانوں میں انگلیاں ڈال لیتےکہ آواز ہی نہ آئے یا پھر سر پر کپڑا اوڑھ لیتے کہ جیسے ہم سن ہی نہیں رہے۔ حضرت نوح علیہ السلام لوگوں کو شیطان کے جھوٹ اور دھوکے کے بارے میں بتاتے تو وہ منہ پھیر لیتے اور ان کی بات نہ سنتے- حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کی قوم دو حصوں میں تقسیم ہو گی- حضرت نوح علیہ السلام کی باتوں نے کمزوروں غریب اورمظلوم لوگوں کے دل پر اثر کیا اور وہ ایمان لے آۓ مگر امیر اور با اثر افراد پر حضرت نوح علیہ السلام کی باتوں کا کوئی اثر نہ ہوا. کافر یہ سوچتے کہ اگر انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات مان لی تو وہ اپنی طاقت اور حثییت کھو سکتے ہیں، اور کافر کہتے کہ تم ہم جیسے ہی انسان ہو اور اس سے زیادہ تم میں کوئی خاص بات نہیں ھے- حضرت نوح علیہ السلام نے ان کی اس بات سے اتفاق کیا اور کہا وہ ایک عام انسان ہیں مگر کافروں کے لئے اللہ کا واضح پیغام لے کر آئے ہیں کہ ایک اللہ کی عبادت کرو- اب جو لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے اس پیغام کے خلاف تھے وہ اس تکرار میں پڑ گۓ کہ یہ دو گروپ کمزور غریب اور طاقتورامیر کیسے ایک مذهب میں شامل ہو سکتے ہیں- اگرچہ کافروں کی طرف سے حضرت نوح علیہ السلام کا مذاق اڑایا گیا مگر انہوں نے بڑے تحمل سے ان کو ان باتوں کا جواب دیا-

حضرت نو ح علیہ السلام نہایت صبر اور حوصلے کے ساتھ اُن کو راہِ ہدایت کی طرف بلاتے اور سمجھاتے کہ برے کام چھوڑ دو ، ایک ﷲ کی عبادت کرو اور میری بات مان لو۔ اگر تم توبہ کر لو گے تو ﷲ تعالیٰ تم پر آسمان سے بارش برسائے گا، تمہیں ڈھیر سارا مال اور اولاد دے گا، تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمھارے لئے نہریں بہا دے گا ۔ مگر کفار مسلسل انکار کرتے رہے اورغرور اور تکبر میں پڑےرہے

جب قریبا ٩٥٠ سال کی دعوت و تبلیغ کے باوجود بھی لوگ ایمان نہیں لائے تو حضرت نوح علیہ السلام کو یقین ہو گیا کہ یہ کبھی بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اپنے بچوں کو بھی بُرے کام ہی سیکھائیں گے تو آپ علیہ السلام نے نہایت رنجیدگی کے ساتھ ﷲ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ
اے میرے رب ! زمین پر کوئی کافر زندہ نہ چھوڑ، بیشک اگر تو نے اِن کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور اِن کی اولاد بھی بدکار اور ناشکری ہو گی۔

ﷲ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور ایک بڑی کشتی بنانے کا حکم دیا جس میں تمام ایمان والے اورہر طرح کے جانداروں کا ایک جوڑاآ سکے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے شہر اور سمندر سے دور ایک کھلے مقام پر کشتی بنانا شروع کر دی ۔ کافر حضرت نوح علیہ السلام کا مذاق اُڑاتے کہ پانی سے اتنا دور کشتی بنانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ پھر جب کشتی مکمل ہو گئی تو ﷲ کے حکم سے حضرت نوح علیہ السلام مسلمانوں کی چھوٹی سی جماعت اور خشکی کے جانداروں کے جوڑے ساتھ لے کر کشتی میں سوار ہو گئے۔

شروع میں زمین سے پانی نکلنا شروع ہوا اور پھر دوسرے مرحلہ میں بارش بھی شروع ہو گئی۔ اب جو کل تک مذاق اُڑاتے تھے وہ اپنی جان بچانے کے لئے مارے مارے پھر رہے تھے اور مومن کشتی میں امن کے ساتھ بیٹھے اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کر رہے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام کا ایک بیٹا بھی کافروں کے ساتھ تھا، جب حضرت نوح علیہ السلام نے اُس کو دیکھا تو فرمایا کہ ایمان لا کر کشتی میں آ جاؤ مگر اُس نے کہا کہ ،میں کسی پہاڑ پر چڑھ کر اپنی جان بچا لوں گا، جس پر حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا کہ آج کوئی کسی کو بچا نہیں سکے گا سوائے اُس کے جسے ﷲ بچانا چاہے۔ پھر ایک موج اُن دونوں کے درمیان آ گئی اور وہ غرق ہو گیا۔

جب تمام کافر مارے گئے تو ﷲتعالیٰ نے زمین کو حکم دیا کہ پانی جذب کر لے اور آسمان کو حکم دیا کہ بارش روک دے۔ اور کشتی جودی پہاڑ پرجا کر رک گئی۔ اِس عذاب سے پوری دنیا پر کوئی کافر زندہ نہ بچا اور زمین پر صرف ایمان والے رہ گئے ۔ حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی میں موجود تمام جانداروں کو آزاد کر دیا اور اپنے اہل و عیال اور ایمان والوں کے ساتھ کشتی سے زمین پر اُتر کا سجدہ شکر ادا کیا ۔اِس عذاب کے بعد انسانوں میں صرف حضرت نوح علیہ السلام اور اُن کے بیٹے اور چند مسلمان باقی بچے تھے۔

اسباق:(بڑے بچوں کے لئے)
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم جن بتوں کی پرستش کرتی تھی ، وہ بت ﷲ کے نیک بندے کے تھے جو فوت ہو چکے تھے مگر شیطان نے لوگوں کو عقیدت کا بہانہ بنا کر بت بنانے کی ترغیب دی اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ عقیدت شرک تک پہنچ گئی۔ ہمیں بھی اِس معاملہ میں خصوصی احتیاط کرنی چاہیے ۔ نیک لوگوں کا احترام اور اُن سے عقیدت رکھنی چاہیے مگر اِس بات پر پورا یقین رکھنا چاہیے کہ ساری طاقت اور اختیار صرف ﷲ تعالیٰ کے پاس ہے ۔ ہمیں اِس یقین کے ساتھ صرف ﷲ سے مانگنا چاہیے کہ رب تعالیٰ ہمیں ایک ماں سے ۷۰ گُنا زیادہ پیار کرتا ہے اورصرف وہی دینے والا ہے اور وہ جو فیصلہ کرتا ہے اُسی میں ہماری بھلائی ہوتی ہے ۔ اور شرک کرنے والوں کا انجام قوم نوح کی طرح نہایت دردناک ہوتا ہے

حوالہ جات :
سوره العنکبوت آیت 14
سورۃ نوح آیات 1-28
سورۃ ھود آیات 25-48
سورۃ المومنون آیات 23-28

سوالات:
سوال : حضورﷺ نے حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں ہمیں کیا بتایا؟

سوال : ﷲ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو کس کام کے لئے بھیجا تھا؟

سوال : کن لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات مان لی تھی؟

سوال : کن لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات نہیں مانی تھی؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام نے تقریبا کتنے سال تبلیغ کی ؟

سوال: ﷲتعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے کافروں کیسے سزا دی تھی؟

سوال: ﷲتعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو کیا بنانے کا حکم دیا تھا ؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کس جگہ جا کر رکی تھی؟

سوال : شیطان نے حضرت نوح علیہ السلام سے پہلے لوگوں کو کیسے گمراہ کیا؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام کی چند نمایاں خوبیاں بحیثیت پیغمبر کیا تھیں؟

سوال: حضرت نوح علیہ السلام لوگوں کوکیا کرنے کا کہتے تھے ؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام نافرمانوں کو کس بات سے ڈراتے تھے؟

سوال :حضرت نوح علیہ السلام نے ایمان لانے والوں کے لئے کیا فائدے بیان کئے؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی میں کون کون سوار تھا؟

سوال : حضرت نوح علیہ السلام اور مسلمانوں نے کشتی سے اترنے کے بعد سب سے پہلے کیا کِیا؟

سوال: جب حضرت نوح علیہ السلام کافروں کو تبلیغ کرتے تو کافر کیا حرکتیں کرتے تھے؟

Print Friendly, PDF & Email

1 Comment

Leave a Reply to Nasir Hayat Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *